نئی دہلی، 27/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے ملعون یتی نرسمہا نند کی گرفتاری کا مطالبہ اور کئی مقامات پر اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود حال ہی میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ اترپردیش پولیس کے تحفظ میں ہے اور خوشی سے وقت گزار رہا ہے۔ یتی نرسمہا نند نے خود ایک ویڈیو جاری کر کے دعویٰ کیا ہے کہ اسے اترپردیش پولیس نے غیر قانونی طور پر نظر بند کر رکھا ہے اور اس کی فوری رہائی کی ضرورت ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یتی کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے والے کئی مسلمانوں کو اترپردیش پولیس نے حراست میں لے لیا ہے، لیکن ابھی تک یتی نرسمہا نند کی گرفتاری نہیں ہوئی۔ اس کے دعوے نے اترپردیش پولیس کی کارکردگی اور نیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ قبل ازیں، غازی آباد پولیس نے یتی نرسمہا نند کی گرفتاری یا حراست میں ہونے کی تردید کی تھی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ڈی سی پی این کے تیواری نے کہا تھاکہ یتی نرسمہا نند کو نہ تو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی وہ حراست میں ہے ۔ انہوں نے واضح کیا تھاکہ پولیس اس معاملہ میں تحقیقات کر رہی ہے،لیکن یتی نرسمہا نند کے دعوے کے بعد یہ سوال پیدا ہورہاہے کہ وہ غیر قانونی نظر بند ی میں ہے یا پولیس نے اسےاپنے تحفظ میں رکھا ہے جہاں وہ مہمان کے طور پر لطف اندوز ہو رہا ہے ۔ حالانکہ ملک بھر کے مسلمانوں کا اترپردیش پولیس سے مطالبہ تھا کہ یتی کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور نفرت واشتعال انگیزی کیلئے اسے گرفتار کرکے جیل بھیجا جائےلیکن یتی کے موجودہ ویڈیو کے بعد یوپی پولیس کیلئے اس کا جواب دینامشکل ثابت ہوجائے گا۔ یتی نرسمہا نند کے حالیہ ویڈیو سے بھی لگتا ہے کہ اسے نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی پر کوئی افسوس نہیں۔اس نے اپنے اس ویڈیو میں بھی نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی اور مسلمانوں کے بارے میں ناشائستہ باتیں کہتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ اگر اسے پولیس کی غیر قانونی نظر بندی سے رہائی دلائی جاتی ہے تو وہ ہائی کورٹ میں جاکر اپنی گستاخی کو ثابت کرے گا اور اس کیلئے وہ اپنے معاونین کو امریکہ،کنیڈا، فرانس،برطانیہ اور جرمنی سے بلائے گا جو اس کی لغویات کو ہائی کو رٹ میں ثابت کریں گے۔نرسمہا نند نے یوگی آدتیہ ناتھ کو سناتن کا محافظ قرار دیتے ہوئے اس ویڈیو میں مزید دعویٰ کیا کہ وہ نبی کریم ؐ کے بارے میں اپنے گستاخانہ الفاظ کو ثابت کرنے کیلئے اسلامی کتابوں اور لٹریچر سے شواہد جمع کرے گا۔
ملعون یتی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کو نابالغ تربیت یافتہ قاتلوں کے ذریعہ قتل کرایا جاسکتا ہےلیکن وہ اپنی موت سے قبل ہائی کورٹ نے اپنی باتوں کو ثابت کرنا چاہتا ہے۔یتی نرسمہا نند نے اس ویڈیو میں بھی اسلام کے پیروں کاروں کو جرائم پیشہ اور نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے کئی طرح کی بیہودہ باتیں کہیں ۔ خیال رہے کہ یتی نرسمہا نند ایک عادی مجرم ہے اور وہ گزشتہ کئی سال سے اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں لغو باتیں اور اشتعال انگیزی کر رہاہے۔اتراکھنڈ کے ہری دوار میں دھرم سنسد منعقد کرکے اس نے اکثریتی طبقہ کو مسلمانوں کے قتل کیلئے اکسانے کی کوشش کی تھی،اس کے باوجود یتی کے خلاف ریاست کی بی جے پی حکومت کارروائی کیلئے آمادہ نہیں تھی۔سپریم کورٹ کی سخت سرزنش کے بعد اسے گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا تھا،تاہم اسے چند ماہ کے بعد اس شرط پر ضمانت مل گئی تھی کہ وہ کسی طرح کی اشتعال انگیزی اور نفرت پھیلانے میں ملوث نہیں ہوگا،اس کے باوجود وہ لگاتار اس طرح کی حرکتوں میںملوث ہے اوراس کے دعویٰ سے لگتا ہے کہ اسے پولیس اور حکومت کا مکمل تحفظ حاصل ہے۔